لَعَمۡرُکَ اِنَّہُمۡ لَفِیۡ سَکۡرَتِہِمۡ یَعۡمَہُوۡن﴿۷۲﴾
By your life, [O Muhammad], indeed they were, in their intoxication, wandering blindly.
تیری عمر کی قسم! وہ تو اپنی مستی میں مدھوش ھوچکے تھے ۔
فَاَخَذَتۡہُمُ الصَّیۡحَۃُ مُشۡرِقِیۡنَ ﴿ۙ۷۳﴾
So the shriek seized them at sunrise.
پس سورج نکلتے نکلتے انہیں ایک بڑے زور کی آواز نے پکڑ لیا ۔
فَجَعَلۡنَا عَالِیَہَا سَافِلَہَا وَ اَمۡطَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ حِجَارَۃً مِّنۡ سِجِّیۡلٍ ﴿ؕ۷۴﴾
And We made the highest part [of the city] its lowest and rained upon them stones of hard clay.
بالآخر ہم نے اس شہر کو اوپر تلے کر دیا اور ان لوگوں پر کنکر والے پتھر برسائے
اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّلۡمُتَوَسِّمِیۡنَ ﴿۷۵﴾
Indeed in that are signs for those who discern.
بلاشبہ دیکھنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں
تفسیر:
چونکہ یہ بد لوگ اپنی خرمستی میں تھے اور جو قضاء اور عذاب ان کے سروں پر جھوم رہا تھا اس سے غافل تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کھا کر ان کی یہ حالت بیان فرما رہا ہے اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت تکریم اور تعظیم ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ”اللہ تعالیٰ نے اپنی جتنی مخلوق پیدا کی ہے ان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بزرگ کوئی نہیں۔ اللہ نے آپ کی حیات کے سوا کسی کی حیات کی قسم نہیں کھائی۔“ «سَکْرَۃ» سے مراد ضلالت و گمراہی ہے، اسی میں وہ کھیل رہے تھے اور تردد میں تھے
سورج نکلنے کے وقت آسمان سے ایک دل دہلانے والی اور جگر پاش پاش کر دینے والی چنگھاڑ کی آواز آئی۔ اور ساتھ ہی ان کی بستیاں اوپر کو اٹھیں اور آسمان کے قریب پہنچ گئیں اور وہاں سے الٹ دی گئیں اوپر کا حصہ نیچے اور نیچے کا حصہ اوپر ہو گیا ساتھ ہی ان پر آسمان سے پتھر برسے ایسے جیسے پکی مٹی کے کنکر آلود پتھر
اور جو قضاء اور عذاب ان کے سروں پر جھوم رہا تھا اس سے غافل تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کھا کر ان کی یہ حالت بیان فرما رہا ہے اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت تکریم اور تعظیم ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ”اللہ تعالیٰ نے اپنی جتنی مخلوق پیدا کی ہے ان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بزرگ کوئی نہیں۔ اللہ نے آپ کی حیات کے سوا کسی کی حیات کی قسم نہیں کھائی۔“ «سَکْرَۃ» سے مراد ضلالت و گمراہی ہے، اسی میں وہ کھیل رہے تھے اور تردد میں تھے
Explaination:
"Since these wicked people were engrossed in their revelry and were oblivious to the decree and punishment that was looming over them, Allah Almighty is describing their state by swearing by His Noble Prophet (peace be upon him). This reflects great honor and respect for the Prophet (peace be upon him).
Sayyidina Ibn Abbas (may Allah be pleased with him) states, 'Among all the creatures that Allah has created, there is no one more exalted than the Noble Prophet (peace be upon him). Allah has sworn by the life of no one else except His Prophet.' The term 'سَکْرَۃ' refers to delusion and misguidance; they were lost in this and were in a state of confusion."
At the time of sunrise, a terrifying and heart-wrenching roar came from the sky. Along with it, their cities were lifted up and brought close to the sky, and then they were turned upside down, with the upper part below and the lower part above. At the same time, stones rained down upon them from the sky, like baked clay pebbles.”
No comments:
Post a Comment